حیدرآباد کے شمس آباد میں واقع گرین اوینیو کالونی کی مسجد خواجہ محمود کو گذشتہ رات کی تاریکی میں منصوبہ بند طریقہ سے شہید کردیا گیا، جس کے خلاف آج مسلمانوں نے زبردست احتجاج کیا۔
مجلس اتحادالمسلمین، مجلس بچاؤ تحریک، تحریک مسلم شبان، کانگریس پارٹی کے رہنماؤں کے بشمول دیگر افراد نے حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔ آج صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے اپنے سینکڑوں کارکنوں کے ساتھ شہید کی گئی مسجد خواجہ محمود میں نماز ادا کرنے کےلیے پہنچے تھے تاہم انہیں وہاں جانے سے روک دیا گیا۔ اس موقع پر مشتاق ملک نے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ صدر تحریک مسلم شبان نےاس موقع پر تلنگانہ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی کوثر محی الدین کی صدارت میں مجلس کے کارکنوں نے بھی مسجد خواجہ محمود کی شہادت کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا اور اسی مقام پر مسجد کی تعمیر کا مطالبہ کیا۔
وہیں مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان خالد نے سب سے پہلے مسجد کے مقام کا دورہ کیا اور مقامی مسلمانوں سے تفصیلات معلوم کی۔ انہوں نے تلنگانہ کے سی آر کو سیکولر قرار دینے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس دور حکومت میں مسلسل مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کی مسجد، عنبرپیٹ کی مسجد، شمس آباد کی ایک اور مسجد کے شٹرز و دیگر مساجد، قبرستان اور عاشور خانوں کو ٹی آر ایس دور حکومت میں شہید کردیاگیا۔ انہوں نے فوری طور پر اسی مقام پر مسجد کی تعمیر پر زور دیا۔
امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے بھی مسجد کی شہادت پر غم و غصہ کا اظہار کیا اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام پر زور دیا۔ انہوں نے اس کاروائی کو حکومت کے خلاف سازش سے تعبیر کیا۔
کانگریس رہنما راشد خان نے مسجد کے مقام پر دعا کی اور زبردست احتجاج کیا۔ تلنگانہ میں کانگریس کے اقلیتی رہنما شخ عبداللہ سہیل، عثمان الہاجری و دیگر نے بھی مسجد کی شہادت پر احتجاج کیا اور حکام سے شکایت کی۔
اس کے علاوہ جماعت اسلامی، جمیعت العلما، و دیگر تنظیموں نے بھی مسجد کی شہادت پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ٹی آر ایس حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے مسجد کی اسی مقام پر فوری تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ حیدرآباد میں مسجد خواجہ محمود کی شہادت کے بعد تلنگانہ بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ دیکھا جارہا ہے لیکن حکومت کی جانب سے اس مسئلہ پر ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ وہیں وقف بورڈ و دیگر ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین کی زبانیں بند ہیں جو ہر وقت ملت کا دم بھرتے رہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹی آر ایس مسلم قائدین کو صرف اپنی کرسی پیاری ہے اور مسلمانوں کے نام پر وہ صرف اپنی روٹیاں سیک رہے ہیں۔