اتر پردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن اور ضلع انتظامیہ کی ایک ٹیم نے آج لکھنؤ میں واقع مشہور و معروف مدرسہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کا سروے کیا۔ کچھ روز قبل ریاستی حکومت کی جانب سے “غیر تسلیم شدہ” مدارس کا سروے کرانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ریاست میں سروے کا آغاز ہوا ہے۔
سروے کے دوران ضلع اقلیتی افسر سون کمار، جو سروے ٹیم کا حصہ ہیں، نے کہا کہ اس سروے کا مقصد مدرسہ سے متعلق معلومات اکٹھا کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 12 نکاتی سوالات پر مشتمل ایک پروفارما کے مطابق معلومات جمع کی گئی، جس میں مدرسہ چلانے والی تنظیموں کا نام اور تفصیلات، قیام کا سال، بجلی، پینے کے پانی جیسی سہولیات، طلباء کی تعداد، پڑھائے جانے واے کورسز اور ذرائع آمدنی وغیرہ کے سے متعلق معلومات حاصل کی گئیں۔
اترپردیش میں ریاست حکومت کے اعلان کے مطابق مدارس کے سروے کا کام شروع ہوچکا ہے جبکہ اس کے خلاف کچھ مسلم جماعتوں، تنظیموں کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے بھی تنقید کی تھی اور حکومت پر مسلمانوں کو دہشت زدہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ وہیں رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے بھی سروے پر سخت تنقید کی تھی۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیۃ علماء ہند جیسی مسلم تنظیموں نے بھی اس سروے کی مخالفت کی ہے جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ سروے سے مدارس کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔
محمد عفان منصور پوری کی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز بھی امروہہ کے ایک مدرسہ کا سروے کیا گیا۔ امروہہ ڈی ایم کی قیادت میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے 15 افسران پر مشتمل سروے ٹیم مدرسہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد پہنچی، بہت اچھے اور سازگار ماحول میں مدرسہ کے ذمہ دارانہ سے بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر مدرسہ کے ذمہ داروں نے افسران کے سامنے ہندوستان میں مدارس اسلامیہ کی تاریخ، خدمات، وطن دوستی اور باہمی یکجہتی کے فروغ میں ان کے نمایاں کردار کو مختصراؑ پیش کیا گیا۔
بعد ازاں مدرسہ کے احوال، درس نظامی کا تعارف بالخصوص شعبہ انگریزی زبان و ادب اور جمعیت اوپن اسکول کے تحت چلنے والے NIOS کے نظام کا ذکر کیا، پھر سروے ٹیم کے ارکان مدرسہ کے احاطہ میں گھوم کر درسگاہ، مطبخ اور دارالاقامہ کا جائزہ لیا۔ اس دوران انہوں نے متعدد طلبہ سے بات چیت کی اور مدرسہ کا سارا نظام دیکھ کر بہت مطمئن و متاثر ہوئے اور 12 سوالات پر مشتمل ایک چارٹ دیا گیا جسے فوری طور پر پر کرکے واپس ان کے حوالے کردیا گیا۔
سوالات کے چارٹ میں مدرسہ سے متعلق جو بنیادی معلومات حاصل کی گئیں تھیں وہ درج ذیل ہیں:
1) مدرسہ کا نام
2) سن قیام
3) مدرسہ کا نظام چلانے والی کمیٹی کا نام ۔
4) مدرسہ کی زمین سے متعلق تفصیلات یعنی ذاتی ھے یا کرائے کی یا وقف ۔
5) مدرسہ کی عمارت میں طلبہ کے لئے رہائشی کمرے ، درسگاہیں ، استنجاخانے ، بجلی ، کھانے اور پانی کا انتظام کیسا ھے ؟
6) طلبہ کی تعداد کتنی ھے ؟
7) اساتذہ کی تعداد کتنی ھے ؟
8) مدرسہ میں پڑھایا جانے والا نصاب کیا ھے ؟
9) مدرسہ کاذریعہ آمدنی کیا ھے ؟
10) مدرسہ میں داخل طلبہ کسی دوسرے تعلیمی ادارے سے منسلک ھیں یا نہیں؟
11) مدرسہ کسی غیر سرکاری تنظیم (NGO)سے مربوط ھے یا نہیں؟
12) بارہواں کالم افسران کی طرف سے تبصرہ کے لئے ھے ۔