قوت سماعت سے محروم طلبہ کی مدد کے لیے انڈونیشیا کے عالم عبدالکہفی نے ایک اسلامی بورڈنگ سکول کا آغاز کیا ہے تاکہ وہ اشاروں کی زبان میں قرآن کی تعلیم حاصل کر سکیں۔
اطلاعات کے مطابق 2019 میں کھولے گئے اس سکول میں 12 اساتذہ اور 115 طلبہ ہیں جن کی عمریں سات سے 28 برس ہیں۔
عبدالکہفی کا کہنا ہے کہ یہ سکول آنے والی نسلوں کے لیے اسلام کو سمجھنا آسان بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’آج کل قوت سماعت سے محروم طلبہ مذہب کو گہرائی سے نہیں جانتے کیونکہ سکول کی عمر سے انہیں اس کا علم نہیں ہوتا۔‘
انڈونیشیا کے سکولوں میں پڑھائے جانے والے نصاب میں سپیشل بچوں کی مذہبی تعلیم کا بہت محدود پیمانے پر انتظام کیا گیا ہے جن کی عمریں آٹھ یا نو برس ہیں، جبکہ اس سے چھوٹی عمر کے بچے مذہبی تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔
یونیسیف کے مطابق انڈونیشیا میں 10 میں سے تین معذور بچے سکول جاتے ہیں۔ قوت سماعت سے محروم بچوں کو قرآن کی تلاوت اور اسے حفظ کرنے میں پانچ سال لگ جاتے ہیں۔
ایک 10 سالہ طالب علم محمد فرہاد کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں عالم بننا چاہتے ہیں تاکہ وہ یہ علم دوسروں تک پہنچا سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’اب میں قرآن کے تیس پاروں کی تلاوت کر سکتا ہوں۔‘
انڈونیشیا میں ہزاروں کی تعداد میں اسلامی بورڈنگ سکول ہیں جو غریب طلبہ کو تعلیم فراہم کرتے ہیں۔