کیوبا میں گوانتا ناموبے کے امریکی حراستی مرکز میں قید آخری افغان قیدیوں میں سے ایک کو واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کر کے 15 سال بعد رہا کر دیا گیا۔
اطلاع کے مطابق خفیہ جیل میں سیکڑوں مشتبہ عسکریت پسندوں کو رکھا گیا تھا جنہیں امریکی افواج نے امریکا کی ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کے دوران پکڑا تھا، ان میں سے اکثر کو بغیر کسی الزام کے رکھا گیا تھا اور انہیں حراست کو چیلنج کرنے کا قانونی اختیار حاصل نہیں تھا۔
امریکی حکام کو اس جیل میں قیدیوں پر تشدد اور بدسلوکی کے الزامات کا سامنا رہا ہے جن میں سے کچھ قیدیوں کو مبینہ طور پر پنجروں میں رکھا گیا اور تفتیش کے غیرقانونی طریقوں کا نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران زیادہ تر قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے جن میں طالبان کے سینئر رہنما بھی شامل ہیں لیکن اسد اللہ ہارون کو بغیر کسی الزام کے لاپتا کردیا گیا تھا۔