حیدرآبادف (دکن فائلز) ملک کی دیگر یونیورسٹیز کی طرح دہلی یونیورسٹی میں بھی متنازعہ قانون سی اے اے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کے بعد دہلی پولیس نے 55 طلبا کو حراست میں لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن کے صدر مانیک گپتا نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے احتجاج شروع ہونے سے قبل ہی طلبا کو حراست میں لے لیا اور ان کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کیا گیا۔
Students of #DelhiUniversity, who were protesting the #CAA, alleged that they were detained, and their whereabouts are unknown. Over 60 students were picked up by the police following the protest organized by student groups in DU.#DelhiPolice detain, manhandle Delhi University… pic.twitter.com/nNS5xjDPnw
— Hate Detector 🔍 (@HateDetectors) March 12, 2024
وہیں ڈپٹی کمشنر ایم کے مینا نے کہا کہ 50 طلبا کو حراست میں لیا گیا تاہم انہیں جلدی ہی رہا کردیا جائے گا۔
Dozens of students from Jamia Millia Islamia are protesting against the CAA, a day after the Union government notified CAA rules. Jamia Millia Islamia was one of the epicenters of the 2019 anti-CAA protests.
Watch: pic.twitter.com/CcwYUbxz1q
— Maktoob (@MaktoobMedia) March 12, 2024
ایک اور اطلاع کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سی اے اے کے نفاذ کے ساتھ ہی جامیہ ملیہ اسلامیہ میں بھی احتجاج پھوٹ پڑا۔ طلبا نے کیمپس میں بڑے پیمانہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔ اس دوران طلبا نے دہلی پولیس پر غیرضروری کاروائی کا الزام بھی عائد کیا۔
Jamia girls against CAA #CAA#CAAImplementation#CAAProtests#CAAAntiConstitution#JamiaMilliaIslamia pic.twitter.com/xd44QmVbSd
— Ebadur Rahman (@ebadur_rahman07) March 12, 2024
طلبا برادری، حکومت سے فوری طور پر متنازعہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہے۔
Press conference of Jamia students against CAA….#CAA#CAAImplementation#CAAProtests#CAAAntiConstitution#JamiaMilliaIslamia pic.twitter.com/w9CqHJIT0t
— Ebadur Rahman (@ebadur_rahman07) March 12, 2024