اردو اور پنجاب کا گہرا رشتہ، ملکیت سنگھ کے افسانوی مجموعہ کی رسم اجراء پر مقررین کاخطاب

حیدرآباد (پریس نوٹ) اردو اور پنجاب کا گہرا رشتہ ہے۔ پنجاب کے قلم کاروں کا ذکر کئے بغیر اردو ادب کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکتی۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر اودیش رانی باوا نے ہمراہی ٹرسٹ کے زیراہتمام ابوالکلام آزا داورینٹل ریسرچ سنٹر باغ عامہ میں پنجابی افسانہ نگار ملکیت سنگھ مچھانہ کے افسانوی مجموعہ زنبیل رنگ کے رسم اجراء کے موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔

پروفیسر مجید بیدار (سابق صدر شعبہ اردو جامعہ عثمانیہ) نے مصنف کے فن اور شخصیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تخلیقی ادب،اردو میں بہت تاخیر سے شروع ہوا لیکن اردو میں تخلیقی ادب لکھنے والوں کی ایک بہت بڑی کہکشاں ہیں جس کا ایک ستارہ ملکیت سنگھ مچھانہ ہے۔

پروفیسر ایس اے شکور (سابق ڈائرکٹرتلنگانہ ریاستی اردواکیڈیمی) نے کتاب کی رسم رونمائی انجام دینے کے بعد پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد میں اکثر ادبی پروگرامس متعین وقت سے ایک یا دوگھنٹے تاخیرسے شروع ہوتے ہیں لیکن اس پروگرام کی کنوینر رفیعہ نوشین نے مقررہ وقت پر پروگرام کو شروع کر کے ایک تاریخ رقم کر دی ہے۔ ڈاکٹر گل رعنا نے کتاب کا تعارف نیز افسانہ عید کا چاند پیش کیا۔ ڈاکٹر حمیرہ سعید نے افسانے پر تبصرہ کیا۔ادبی اجلاس کی نظامت رفیعہ نوشین نے بحسن خوبی انجام دی۔

بعد ازاں ڈاکٹر فاروق شکیل کی صدارت اور وقار سلیم کی نظامت میں مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ سمیع اللہ سمیع، رفیعہ نوشین، لطیف الدین لطیف، شکیل ظہیر آبادی، ڈاکٹر ثمینہ بیگم اور خالد بصیر نے اپنا منتخب کلام پیش کیا جب کہ ڈاکٹر نسیم زیدی نے مصنف اور ان کی تصنیف کے حوالے سے تہنیتی کلام پیش کیا۔ ملکیت سنگھ مچھانہ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ حیدرآباد جیسے تاریخی شہر میں اپنی کتاب کی رسم اجراء کو اعزاز قراردیا۔ یہاں کی مہمان نوازی، عوام کی محبت و خلوص کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جتنا کچھ انہوں نے اس شہر کے بارے میں سنا تھا اس سے کہیں زیادہ پایاہے۔

ہمراہی ٹرسٹ کی جانب سے ملکیت سنگھ کو چارمینار والا خوبصورت یادگاری مومنٹو پیش کیا گیا۔ اس موقع پرڈاکٹر جاوید کمال، مصطفی علی سروری(اسوسی ایٹ پروفیسر،مانو)، سجن سنگھ، ناہید طاہر (ریاض)اورسلیم فاروقی نے بطور مہمانان خصوصی شرکت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں