حیدرآباد (دکن فائلز) کانگریس رہنما راہل گاندھی نے 17 مارچ کو ممبئی میں ایک ریلی میں کہا تھا کہ ’’ہم شکتی سے لڑ رہے ہیں‘‘۔ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی مودی جی تلنگانہ میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اس ’شکتی‘ کو ’ناری شکتی‘ کا جامہ پہنانے کی کوشش کی اور کہا کہ ’’میرے لیے ہر ماں-بیٹی ’شکتی‘ کا چہرہ ہے اور میں ان کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دوں گا۔‘‘
महिला सम्मान पर PM मोदी की 'खोखली' बातें 👇🏼 pic.twitter.com/ItigyoMVFP
— Congress (@INCIndia) March 18, 2024
وہیں راہل گاندھی نے کہا اپنے بیان پر وصاحت پیش کردی۔ انہوں نے اپنا بیان ٹوئٹ کیا کہ ’’مودی جی کو میری باتیں اچھی نہیں لگتیں، کسی نہ کسی طرح انھیں گھما کر وہ ان کا مطلب ہمیشہ بدلنے کی کوشش کرتے ہیں، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ میں ایک گہری حقیقت بیان کی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ جس شکتی کا میں نے ذکر کیا، اور جس شکتی سے ہم لڑ رہے ہیں، اس شکتی کا مکھوٹا مودی جی ہیں، وہ ایک ایسی شکتی ہے جس نے آج ہندوستان کی آواز کو، اداروں کو، سی بی آئی، انکم ٹیکس محکمہ، ای ڈی، الیکشن کمیشن، میڈیا، ہندوستان کی صنعتی دنیا اور ہندوستان کے پورے آئینی ڈھانچے کو اپنے چنگل میں دبوچ لیا ہے۔
मोदी जी को मेरी बातें अच्छी नहीं लगतीं, किसी न किसी तरह उन्हें घुमाकर वह उनका अर्थ हमेशा बदलने की कोशिश करते हैं क्योंकि वह जानते हैं कि मैंने एक गहरी सच्चाई बोली है।
जिस शक्ति का मैंने उल्लेख किया, जिस शक्ति से हम लड़ रहे हैं, उस शक्ति का मुखौटा मोदी जी हैं।
वह एक ऐसी शक्ति…
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) March 18, 2024
انہوں نے کہا کہ ’اسی شکتی کے لیے نریندر مودی ہندوستان کے بینکوں سے ہزاروں کروڑ روپے کے قرض معاف کراتے ہیں، جب کہ کسان چند ہزار روپے کا قرض نہ ادا کر پانے کے سبب خودکشی کرتا ہے، اس شکتی کو ہندوستان کے بندرگاہ، ہوائی اڈے دیے جاتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس شکتی کو میں بھی پہچانتا ہوں، مودی بھی پہچانتے ہیں، یہ کوئی مذہبی شکتی نہیں ہے، بدعنوانی اور جھوٹ کی شکتی ہے۔‘‘