حیدرآباد (دکن فائلز) آج صبح سے سوشل میڈیا پر اترپردیش کا ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس سے سیکولر ہندوستان کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور ہندوتوا کا انتہائی خوفناک و شرمناک چہرہ ایک مرتبہ پھر آشکار ہوا ہے جس سے یہ اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف کس قدر خوف و ہراس کا ماحول بنایا جارہا ہے۔
क्या यह छेड़खानी नही कहलाएगा??
क्या महिलाओ को रोक कर, धार्मिक नारे लगाकर, ज़बरदस्ती रंग डालना जुर्म नही है??
रमज़ान चल रहा है, लोग खरीदारी करने के लिए बाहर निकलते है!@bijnorpolice #Muslims pic.twitter.com/BAhVmeDoQx
— Zulqarnain ذوالقر نین (@Zulqarn34895931) March 24, 2024
وائرل ویڈیو اترپردیش کے بجنور کا بتایا جارہا ہے، جس میں ایک غنڈوں کے گروپ کو مسلم خاندان کو ہراساں کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ بائیک پر جارہے مسلم خاندان جس میں ایک نوجوان اور دو خواتین تھیں کو کچھ انتہاپسند نوجوانوں نے بیچ سڑک پر روک کر مبینہ طور پر جبراً ان پر پانی اور رنگ ڈالا۔ غنڈوں نے انہیں زبردستی رنگ لگایا اور ہندو نعرے لگائے۔ غنڈوں نے ضعیف مسلم خاتون کا بھی لحاظ نہ کیا، بزرگ خاتون کے چہرہ پر بھی زبردستی رنگ لگایا اور ٹھنڈا پانی ڈالتے رہے جبکہ ضعیب مسلم خاتون نے انہیں ایسا نہ کرنے کےلئے کہہ رہی تھیں۔
#BijnorPolice
थाना धामपुर क्षेत्र से संबंधित सोशल मीडिया पर वायरल वीडियो के संबंध में स्थानीय पुलिस द्वारा की जा रही वैधानिक कार्यवाही के संबंध में पुलिस अधीक्षक, जनपद बिजनौर की बाइट ।
#UPPolice pic.twitter.com/TBPpgVTIvY— Bijnor Police (@bijnorpolice) March 24, 2024
نفرت انگیز و شرمناک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بلالحاظ مذہب و ملت شدید ردعممل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ غنڈوں کی جانب سے ہنگامہ پر عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے بجنور پولیس نے بھی ایک ویڈیو جاری کرکے وضاحت پیش کی۔ لوگوں نے انتہاپسندوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں پولیس نے اس ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے اور متاثرہ خاندان سے بھی بات کی جائے گی۔ پولیس نے پرامن انداز میں ہولی کھیلنے کی اپیل کی اور کسی پر بھی زبردستی رنگ نہ ڈالنے کی ہدایت دی۔
بجنور پولیس نے اس سلسلے میں ایک مقدمہ درج کر کے 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے 3 نابالغ ہیں۔ بجنور پولیس نے اس کارروائی کی اتوار کو جانکاری دی ہے۔