ماں کی قبر سے لپٹ کر سونے والا فلسطینی بچہ، وائرل ویڈیو نے بے ضمیر دنیا کو جھنجھوڑ دیا (ویڈیو دیکھیں)

(ایجنسیز) غزہ میں اسرائیلی ظلم جاری ہے اور بے ضمیر دنیا خاموش ہے۔ ہزاروں بچے یتیم ہوچکے ہیں اور ہزاروں عورتیں بیوہ ہوچکی ہے لیکن صیہونی دہشت گردی جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے صحافی صالح الجعفراوی رات کی تاریکی میں ایک قبرستان سے گزر رہے تھے تو دیکھا کہ ایک بچہ قبر سے چمٹ کر سویا ہوا ہے۔ وہ اس کے پاس گئے اور اسے جگاکر پوچھا کہ رات کی اس تاریکی میں تم اس سنسنان قبرستان میں کیا کر رہے ہو؟” تو اس معصوم بچے نے وہ جواب دیا کہ بڑے سے بڑے سخت دل انسان کا دل بھی پگھل کر نرم ہوجائے۔ اس نے جواب دیا “ماں کی گود میں سونا چاہتا ہوں”

لیکن نہیں پگھلا تو ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرنے والے اسرائیل اور اس کے پشت پناہوں کا سنگ دل نہیں پگھلا۔ معصوم بچے زین یوسف کی والدہ وسطی غزہ کے علاقے مخيم النصيرات میں صہیونی بمباری میں شہید ہوگئی تھیں۔ صالح نے بچے کو اٹھایا اور پیار کیا۔

صالح الجعفراوی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لکھا کہ ”زین یوسف مہنا کی والدہ دو ماہ قبل نصیرات میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہو گئی تھیں۔ اس کے بعد یہ بچہ ہر روز اپنی ماں کی قبر پر سوتا ہے‘‘۔ الجعفراوی نے پوچھا کہ کیا تم بمباری اور اندھیرے سے نہیں ڈرتے؟ جس پر زین نے جواب دیا “میں کسی سے نہیں ڈرتا۔ میں ہر روز ماں کی قبر پر آتا ہوں، میں اسے بہت یاد کرتا ہوں”۔

زین کی کہانی وائرل ہونے کے بعد الجزیرہ نے اسے ڈھونڈ نکالا اور اس سے انٹرویو لیا جس میں زین نے بتایا کہ میں روز یہاں آتا ہوں، مجھے لگتا ہے یہاں میں محفوظ ہوں، میری مما بہت پیاری تھیں، میں ان سے بہت پیار کرتا تھا، جنگ سے قبل وہ میرے لیے کھلونے اور کھانے پینے کی بہت سی چیزیں خرید کر لاتی تھیں، مجھ سے ان کی وفات کا غم برداشت نہیں ہوتا اس لیے میں روز رات کو قبر پر آکر بیٹھتا ہوں اور آنکھ لگ جاتی ہے، پھر خواب میں مما آتی ہیں، وہ مجھ سے میری طبیعت پوچھتی ہیں، کیسے ہو زین۔ زین کے والد نے بتایا کہ والدہ کی وفات سے قبل زین بہت کھلنڈرا ہنستا کھیلتا بچہ تھا لیکن اب اسے چپ لگ گئی ہے، وہ لوگوں سے گھبراتا ہے اور ویرانے میں رہتا ہے، اس کا دل زور زور سے دھڑکتا ہے لیکن پھر قبر پر آکر وہ ٹھیک ہوجاتا ہے۔

غزہ میں تباہی اور بربادی کے کھنڈروں پر ایسے بھیانک واقعات بکھرے پڑے ہیں کہ ان میں سے ہرایک کی المناک داستان تباہی اور صدموں کا اپنا قصہ سناتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں