اسمارٹ فون کی نیلی روشنی کے نقصانات عمر کے ساتھ بڑھ جاتے ہیں

کمپیوٹر اسکرین، ٹیبلٹ اور فون سے خارج ہونے والی نیلی روشنی ہر عمر کے لیے مضر ہوتی ہے لیکن بوڑھے افراد بطورِ خاص اس سے متاثر ہوتے ہیں۔

ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر سے وابستہ ایک اور رسالے ’ایجنگ‘ میں شائع تحقیق کے مطابق اس کے لیے ڈروزوفیلا نامی مکھی پر تحقیق کی ہے جو فعلیاتی اور جینیاتی طور پر انسانوں سے بہت مشابہہ ہوتی ہے۔ اسے عام زبان میں پھل مکھی بھی کہا جاتا ہے۔

اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے ان مکھیوں کے بدن میں لگی حیاتیاتی گھڑی (بائیلوجیکل کلاک) پر تحقیقی کی جس میں پہلے انہیں تاریک کمرے میں رکھا گیا۔ پھر انہیں عمر کے ساتھ ساتھ نیلی روشنی والے ماحول میں رکھا گیا جہاں نیلی ایل ای ڈی لگائی گئی تھیں۔
اس طرح دو روز، 20 دن اور 60 دن کی مکھیوں کو نیلی روشنی میں رکھا گیا اور بعد میں ان کے خلیات میں مائٹو کونڈریا پر غور کیا گیا۔ مائٹو کونڈریا کو ہم خلیات کا بجلی گھر کہا جاتا ہے جو اے ٹی پی کی شکل میں توانائی والے کیمیکل بناتے ہیں۔ اسی لیے مائٹو کونڈریا کو بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔

اس سے قبل ماہرین بتا چکے تھے کہ نیلی روشنی زندگی کی طوالت پر اثر ڈالتی ہے خواہ وہ آنکھوں پر پڑے یا پھر جسم کے کسی بھی حصے پر چمکے۔ تاہم ماہرین نے اپنی تحقیق سے بتایا کہ اسکرین سے خارج ہونے والی نیلی روشنی ان خلیات کے مائٹو کونڈریا کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں جو روشنی محسوس نہیں کرتے۔ اس طرح خلوی توانائی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بوڑھی مکھیوں کونیلی روشنی مزید متاثر کرتی ہے۔

دوسری جانب ماہرین کہہ رہے کہ قدرتی روشنی انسان کی قدرتی اندرونی گھڑی (سرکاڈیئن ردم) پر منفی اثر ڈالتی ہے ۔ اس سے دماغی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے اور ہارمون کی پیداوار میں بھی رخنہ پڑتا ہے۔ اس کے بعد سونے اور کھانے کا نظام بھی متاثر ہونے لگتا ہے۔

سائنسدانوں نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ایمبر طرز کے عدسوں والی عینک پہنیں جو نیلی روشنی کو 90 فیصد تک کم کرکے کم سے کم آنکھوں کو تو اس نقصان سے بچا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بازار میں کئی طرح کی نظر کی عینکیں بھی موجود ہیں۔ بالخصوص عمر رسیدہ اور بزرگ افراد کو نیلی روشنی کے طویل ماحول سے بچانا بہت ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں