دارالعلوم دیوبند: نمائندہ مداراس اسلامیہ اترپردیش کے اجلاس میں بلاخوف سروے کا سامنا اور حکام کا تعاون کرنے پر زور، مولانا ارشد مدنی نے میڈیا نمائندوں سے مدارس کے تئیں مثبت رویہ اپنانے کی اپیل کی

اترپردیش حکومت کی جانب سے دینی مدارس کے سروے کا کام جاری ہے جس کو لیکر سارے ملک میں بے چینی کے ماحول کے بیچ آج ہندوستان کے سب سے بڑے و معروف دینی ادارے دارالعلوم دیوبند میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ریاست کے سینکڑوں مدارس کے ذمہ داروں نے شرکت کی۔ دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام مداراس کا نمائندہ اجلاس بمقام جام رشید دارلعلوم دیوبند میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ دینی مدارس سرکاری سروے کا بلا خوف و تردد سامنا کرے اور ضابطہ کی کارروائی پر عمل کرتے ہوئے حکام کا تعاون کریں۔

نمائندہ اجلاس مداراس اسلامیہ اترپردیش کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے جانشینِ شیخ الاسلام امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے ان سے مدارس کے تئیں مثبت رویہ اپنانے کی اپیل کی اور کہا کہ ملک کے لئے مدارس کی قربانیوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

نمائندہ مدارس اسلامیہ اترپردیش کے اعلامیہ میں مدارس کے سرکاری سروے میں مکمل تعاون کرنے کا موقف اختیار کرتے ہوئے مدارس سے اپیل کی گئی ہے کہ سروے ٹیم کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے کو صحیح معلوما ت فراہم کریں۔

اعلامیہ میں مداراس کے تئیں میڈیا کے پروپگنڈہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ میڈیا نمائندوں سے مدارس کے تئیں مثبت رویہ اپنائیں کی اپیل کی گئی۔ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ ان مداراس کے کردار کا ایک حسین پہلو یہ بھی ہے کہ ان کی کوئی سرگرمی خفیہ نہیں ہے مدرسوں کے اندر کسی کے آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے خفیہ محکمے اور تفتیشی ادارے بھی پوری طرح سے مطمئن رہتے ہیں۔اعلامیہ میں مدارس کے قیام کے اغراض و مقاصد پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

مدارس کے روشن باب کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے ہندوستان کے طول و عرض میں چلنے والے دینی مدارس اپنی تعلیمی و تربیتی اور ملکی و سماجی خدمات کی ایک روشن تاریخ رکھتے ہیں۔ مداراس نے جہاں ایک طرف ملک کو نہات ذمہ دار مزاج کے حامل شہری عطا کئے تو دوسری طرف ملک کی آزادی کے لئے ہر قسم کی قربانی دی اور علماء کی قیادت میں مسلمانوں کو تحریک آزادی میں برادران وطن کے دوش بدوش بلکہ ان سے آگے برھ کر قربانیاں دینے کے لئے تیار کیا جس کی گواہی اس ملک کا چپہ چپہ دیتا ہے۔اعلامیہ میں ملت اسلامیہ کے تمام طبقات سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملت کے لئے ریڑھ کی ہڈھی کی حیثیت رکھنے والے ان مدارس کی قدرو قیمت کو محسوس کریں اور ایسے کسی بھی قول و فعل سے اجتناب کریں جس سے مدارس کی حیثیت مجروح ہو یا ان کے بارے میں کوئی منفی تاثر پیدا ہو، بلکہ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ایسے اقدام کریں جن سے مدارس کو تقویت و استحکام حاصل ہو اور ملک میں بھائی چارہ اور پیارو محبت پیدا ہو۔

مدرسہ مرغوب پور کے محمد سلمان کی اطلاع کے مطابق دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام مداراس کا نمائندہ اجلاس میں مولانا سید ارشد مدنی کے بیان کے اہم دس نکات اس طرح ہیں۔۔۔

1 ۔ حقوقِ اطفال کا خیال رکھتے ہوئے طلبہ کو مارنے پیٹنے کے طریقوں کو آج سے ہی طلاق دیدیجئے ورنہ آپ مدارس کو محفوظ نہیں رکھ پائیں گے

2 ۔ مدارس میں صحت بخش ماحول کا خیال رکھا جائے، غسل خانوں اور استنجاء خانوں کو صفائی ستھرائی کا خصوصی خیال رکھا جائے اگر ضرورت ہو تو اس کے لیے ایک مستقل آدمی رکھ لیا جائے

3 ۔ تمام مدارس میں ہائی اسکول تک عصری تعلیم کا لازمی انتطام کیا جائے، دارالعلوم دیوبند میں بھی آئندہ سال سے اس کا آغاز ہوجائے گا ان شاءاللہ

4 ۔ مدارس اسلامیہ میں مالی حساب و کتاب میں بطور خاص شفافیت خیال رکھا جائے اپنے طور سے سالانہ آڈٹ کرائیں، آئندہ سالوں میں رابطۂ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کے نمائندے بھی مختلف مواقع پر مربوط مدارس میں حساب و کتاب کا جائزہ لیا جا سکتا ہے

5 ۔ زمین جائیداد کے کاغذات مستحکم رکھیں اس سلسلے میں بالکل بھی کوتاہی سے کام نہ لیں

6 ۔ حالیہ سروے سے ہرگز ہرگز تشویش میں مبتلاء نہ ہوں، بلکہ سروے ٹیم کے ساتھ اخلاق سے پیش آئیں اور مطلوبہ معلومات فراہم کرائیں

7 ۔ ملک کو جیسے عصری تعلیم یافتہ لوگوں کی ضرورت ہے بالکل اسی طرح ملت کو اچھے عالم و مفتی، اچھے حافظ و قاری، اچھے امام و مؤذن اور اچھے دینی خدام کی بھی ضرورت ہے جو مدارس سے ہے پوری ہوگی، اس لیے مدرسے اپنے نظام کے ساتھ چلتے رہیں گے ان شاءاللہ

8 ۔ حدودِ شرع میں رہتے ہوئے جائز معاملات میں حکومت کا ہر ممکن تعاون کریں، مقابلہ آرائی کی فضاء قائم نہ ہونے دیں

9 ۔ مدارس اسلامیہ کے ذمہ داران اور متعلقین ہمت و حوصلہ اور باہمی تعاون کو فروغ دیں

10 ۔ مدارس اسلامیہ سے وابستہ تمام لوگ رجوع الی اللّٰہ کا خاص اہتمام کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں