مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں عالمی تبلیغی اجتماع کا آغاز 18 نومبر کو صبح بعد نماز فجر درس قرآن سے ہوا۔ جبکہ 17 نومبر کی رات ہی لاکھوں فرزندان توحید اجتماع گاہ پہنچ چکے تھے۔ اجتماع کے آخری دن یعنیٰ 21 نومبر تک فرزندان توحید کی آمد کا سلسلہ جاری رہے گا۔ خاص طور پر اجتماع کے آخری روز دعا میں شامل ہونے کےلیے بڑی تعداد میں مسلمان اجتماع گاہ کا رخ کرتے ہیں۔
بھوپال اجتماع میں پہلے دن 18 نومبر کو تقریباً 15 لاکھ فرزندان توحید نے فجر کی نماز ادا کی جس کے بعد علمائے دین کے خطاب ہوئے جس کے بعد لاکھوں لوگوں نے ناشتہ کیا اور نماز جمعہ ادا کی گئی، جس کے بعد حلقہ کا اہتمام کیا گیا اور وعظ و نصیحت کا دور چلا۔ دکن فائلز کے نمائندہ کے مطابق دوپہر کے کھانے کے بعد 4.30 بجے عصر کی نماز ادا کی گئی اور علمائے کرام کے خطاب ہوئے۔ مغرب کی نماز کے بعد علمائے کرام کے خطاب ہوئے اور لوگوں کو دین کے راستہ پر چلنے کی دعوت دی گئی۔
اطلاعات کے مطابق اجتماع کے پہلے روز ملک بھر سے تقریباً 800 جماعتیں اجتماع میں شامل ہوئیں۔ اس اجتماع میں مدھیہ پردیس سے بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔ چونکہ کچھ ریاست کے ارکان کو اجتماع میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ اجتماع گاہ کی گنجائش صرف 10 تا 15 لاکھ افراد کےلیے ہے اسی لیے کچھ ریاستوں کے ارکان کو اجتماع نہ آنے کےلیے کہا گیا جن میں تلنگانہ ریاست بھی شامل ہے۔ پتہ چلا ہے کہ تلنگانہ کے ارکان بھوپال اجتماع میں شرکت نہیں کریں گے۔
تاریخی سالانہ اجتماع کا آغاز 75 سال قبل بھوپال کے ابراہیم پورہ کی مسجد شکور خان میں ہوا تھا۔ یہ پہلا تبلیغی اجتماع تھا جس میں صرف 14 افراد نے شرکت کی تھی جبکہ اجتماع کی بنیاد حضرت مسکین صاحب نے رکھی تھی۔ بعد میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے 1971 میں اس اجتماع کو بھوپال کی مسجد تاج میں منعقد کیا گیا۔ ایسے ہی لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی شرکت کو نظر میں رکھتے ہوئے 2003 میں اجتماع کو بھوپال سے متصل برک کھیڑی میں منعقد کیا گیا۔ اب یہ اجتماع اینٹ کھیڑی علاقہ میں منعقد ہوا جہاں اجتماع کے پہلے ہی روز تقریباً 15 لاکھ فرزندان توحید نے شرکت کی اور ایمان افروز خطابات سنے۔
اجتماع کے انتظامات کےلیے تقریباً 18 ہزار والینٹئرس کو مقرر کیا گیا جو 24 گھنٹے شرکا کی خدمت میں متعین ہیں جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز، ڈرائیور، باورچی، ٹکنیشین، طلبا و دیگر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش حکومت کی جانب سے بھی بہترین انتظامات کئے گئے۔ کلکٹر اور پولیس کمشنر شخصی طور پر انتظامات کی نگرانی کررہے ہیں۔ تین ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو سیکوریٹی و ٹریفک نظام کی بہتری کےلیے تعینات کیا گیا ہے۔
ایئرپورٹ، ریلوے و بس اسٹیشن کے علاوہ شہر کے دیگر راستوں سے آنے والوں کی سہولت کےلے سواری کا بڑے پیمانہ پر انتظام کیا گیا ہے۔ اسی طرح اجتماع گاہ میں وضو، طہارت و دیگر ضرورت کےلیے بھی مناسب انتظام کیا گیا۔ کھانے کےلیے 30 سے زائد زونس قائم کئے گئے جہاں تین وقت کے کھانے کا انتظام کیا گیا اور یہاں ایک وقت میں تقریباً دو لاکھ افراد کھانا کھاسکتے ہیں۔ اسی طرح اجتماع گاہ میں مختلف مقامات پر میڈیکل کیمپ بھی قائم کئے گئے جہاں ڈاکٹرز 24 گھنٹے موجود ہیں۔
نماز عشا کے بعد رات دیر گئے تک لوگوں کو دعا و اذکار میں مصروف دیکھا گیا۔ اجتماع کے پہلے دن جمعہ کی نماز کے علاوہ مغرب و عشا کی نماز کے موقع پر روح پرور مناظر دیکھے گئے۔
15 Lakh Muslims participated in historic Bhopal Tablighi Ijtema