جدید اور تیزرفتار زندگی میں ہم کرسی تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ تاہم طویل بیٹھنےکے عمل کے درمیان صرف چند منٹ کی اٹھک بیٹھک، چہل قدمی یا دیگرجسمانی سرگرمی سے نہ صرف معیارِ زندگی بہتر ہوتا ہے بلکہ جسمانی پٹھے اور عضلات بھی بہتر حالت میں رہتے ہیں۔
جامعہ ٹورانٹو میں جسمانی فعلیات کے پروفیسر ڈینیئل مور اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ کرسی کا آرام چھوڑ کر درمیان میں دو منٹ کی چہل قدمی کیجئے یا کرسی سے 15 سے 20 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے یا جسمانی سرگرمی سے نہ صرف خون میں شکر کی مقدار میں کمی ممکن ہے بلکہ اس سے پٹھے اور عضلات بہتر حالت میں رہتے ہیں اور ان کی کمیت برقرار رہ سکتی ہے۔
اس طرح غذا میں شامل امائنوایسڈز کو پروٹین میں بدلنے اور پٹھوں کی تشکیل میں بدلنے کا عمل تیز تر ہوجاتا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر ڈینیئل نے بتایا کہ’ طویل عرصے تک بے کار اور بے عمل بیٹھے رہنے سے کھانے کے بعد بننے والی شکر ٹھیک طرح سے حل یا ہضم نہیں ہوتی، اس موقع پر صرف دو منٹ کی نچلے یا درمیانے درجے کی سرگرمی سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔‘
ماہرین ایک عرصے سے ان طریقوں پر غور کررہے ہیں جو دن کے غالب حصے اپنی نشستوں پر بیٹھے رہنے والے افراد پر منفی اثرات زائل کرسکیں۔ وہ چاہتے تھے کہ ایسا طریقہ دریافت کیا جائے کہ بدن کے پٹھوں کو مضبوط کرنے والے امائنو ایسڈ کو کام میں لایا جاسکے۔ اب تحقیق کےبعد چند منٹوں کی ورزش کا مشورہ دیا گیا ہے اور اس کا طریقہ کار بھی بتادیا گیا ہے۔
ڈاکٹروں کےمطابق امائنوایسڈ کا پروٹین میں بدلنا ضروری ہے اوربیٹھے رہنے سے یہ عمل کمزور پڑ جاتا ہے۔ دوسری جانب اسے نظرانداز کرنے سے دھیرے دھیرے ہمارے پٹھے کمزور پڑجاتے ہیں اور ہمیں اس کا احساس نہیں ہوپاتا۔ یہی وجہ ہےکہ بروقت عمل کرکے پٹھوں اور عضلات کو کمزور ہونے سے بچانا بہت ضروری ہوتا ہے۔