جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ (شعبہ عالمات) کے زیر اہتمام عالمات و فارغات دینی مدارس کا ریاستی کنونشن مرکزی موضوع قُمْ فَاَنْدِر ْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ ”اُٹھو اور خبر دار کرو اور اپنے رب کی بڑائی کااعلان کرو“ کے عنوان پر جامعہ دارالھدیٰ وادی ھدیٰ‘ حیدرآباد پر منعقدہوا۔
اس موقع پر مولانا ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی‘ سکریٹری شعبہ اسلامی معاشرہ مرکز و سکریٹری شریعہ کونسل دہلی نے اپنے کلیدی اور صدارتی خطاب میں عالمات کو مخاطب کر تے ہوئے کہا کہ علم دین کا حصول عظیم شرف ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا انعام ہے جس کی ہمیں قدر کرنی چاہیے مولانا نے کہا کہ عالمات و فاضلات کا مقام عام مسلم خواتین سے بڑھ کر ہے اس لئے کہ وہ اعلیٰ دینی تعلیم سے آراستہ ہیں۔ اگر وہ اصلاح معاشرہ اور اقامت دین کا کام انجام دینگی تو دہرے اجر کی مستحق ہونگی۔ مولانا ندوی نے کہا کہ قرآن مجید میں جتنے احکام دیے گئے ہیں سب کا خطاب مرَدوں سے بھی اور عورتوں سے بھی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اقامت دین کی اجتماعی جدو جہد مطلوب ہے۔ اسلام کا مزاج اجتماعی ہے لہٰذا اقامت دین کا کام مسلم خواتین کو بھی انجام دینا چاہیے۔
مولانا نے مزید کہا کہ اقامت دین کا اولین دائرہ کار افراد کا ذاتی ارتقاء ہے ساتھ ہی گھر کی اصلاح اور اہل خاندان کے درمیان اصلاح کا کام بھی کریں۔اِسی طرح عام انسانوں تک دین کے پیغام کو پہنچانے کی ذمہ داری میں خواتین بھی شریک ہوں۔ محترمہ ساجدہ ابواللیث فلاحی‘ معلمہ جامعۃ الفلاح اعظم گڑھ و سکریٹری شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند حلقہ اُتر پردیش نے ”مصلحہ و داعیہ کی صفات“ کے موضوع پر اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ عالمات و فارغات نیکیوں کے فروغ اور برائیوں کے ازالہ کیلئے کمر بستہ ہو جائیں اور اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں۔اور دین اسلام کے صحیح تصور سے دنیا کو روشناس کروائیں۔
امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ مولانا حامدمحمد خان نے عالمات کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمات‘ پاکیزہ‘ پُراَمن معاشرہ اور سماج کی تعمیر کا عہد کریں اور اسلامی اجتماعیت کا حصہ بنیں۔اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروکار لاتے ہوئے میدان عمل میں اپنا بھرپور کر دار پیش کریں۔مولانا نے کہا کہ اللہ نے ہمیں خیر اُمت بنایا ہے۔ ہمارا مقصد نیکیوں کا حکم دینا اور برائیوں سے روکنا ہے۔ ہم اپنے گھروں کو اسلام کا قلعہ بنائیں۔مولانا نے زور دے کر کہا کہ مسلم معاشرہ و سماج سے نامعقول رسم و رواج کی زنجیروں کو ختم کریں۔ دوسری طرف وطنی بہنوں میں دعوت دین کو پہنچانے کیلئے بھی اپنے وقت اور صلاحیت کا استعمال کریں۔ ریاستی ناظمہ شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ محترمہ آسیہ تسنیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمات و فاضلات کو اُنکے علم کی وجہہ سے ملت میں خاص مقام حاصل ہے اور وہ قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔ جبکہ ملت اسلامیہ کو ان سے کئی توقعات بھی وابستہ ہیں جس پر پورا اترنے کی وہ بھر پور سعی و جہد کریں۔
ریاستی ناظمہ محترمہ آسیہ تسنیم نے عالمات و فاضلات سے اپیل کی کہ وہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کے شعبہ عالمات کے ساتھ جڑ کر کام کریں اور اپنے علم و صلاحیت کے صحیح استعمال کے ذریعہ میدان عمل میں اپنا کردار ادا کریں۔ کنونشن کے نشست اوّل کا آغاز محترمہ عالمہ و فاضلہ فاریہ جبین‘ پرنسپل اَمومت انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز کے درس قرآن سے ہوا۔ ریاستی ناظمہ نے افتتاحی کلمات پیش کیے۔ مہمان مقررین کے خطابات کے بعد مذاکرہ بعنوان ”سماج کی بدلتی قدریں اور عالمات کی ذمہ داریاں“منعقد ہواجس میں مختلف دینی جامعات سے فارغ عالمات و فاضلات نے حصہ لیا۔نگران مذاکرہ عالمہ و فاضلہ محترمہ حمیرہ نشاط‘ پرنسپل جامعہ ریاض الصالحات اعظم پورہ حیدرآباد نے تبصرہ پیش کیا۔
پہلے سیشن کی نظامت عالمہ و فاضلہ محترمہ سمیہ اَمتہ الرزاق معاون ناظمہ جماعت اسلامی ہند چندرائن گٹہ نے کی۔دوسرے سیشن کا آغاز عالمہ محترمہ عطیہ ربی صالحاتی‘ ڈائرکٹر عطیہ ربی ایجوکیشن اکیڈمی کے درس حدیث سے ہوا۔استحضار آخرت کے موضوع پر آپ نے درس حدیث پیش کی۔ محترمہ سیدہ ساجدہ بیگم معاون ریاستی ناظمہ حلقہ تلنگانہ نے ”جماعت اسلامی ہند کا تعارف“کے موضوع پر خطاب کیا۔ دوسرے سیشن کے نظامت کے فرائض عالمہ و فاضلہ عائشہ خالد نے انجام دیے۔ محترمہ اسماء فردوس سکریٹری شعبہ عالمات حلقہ تلنگانہ نے اظہار تشکر کے کلمات پیش کیے۔ ریاست تلنگانہ کے بیشتر اضلاع سے کثیر تعداد میں عالمات و فاضلات نے اس ریاستی کنونشن میں شرکت کی۔اس موقع پر محترمہ ناصرہ خانم،معاون مرکزی سکریٹری شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند،جناب محمد نصیر الدین،جنرل سکریٹری حلقہ تلنگانہ،قائم مقام ناظم شہر عظیم تر حیدرآباد انجینئر مرزا محمد اعظم علی بیگ بھی موجود تھے۔