بڑھتی عمر کے ساتھ اکثر لوگوں کی یادداشت متاثر ہونے لگتی ہے لیکن اب معمولی بجلی کے جھٹکے سے بوڑھے لوگوں کو قلیل مدتی اور طویل مدتی یادداشت کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔
تاہم، ابھی یہ واضح نہیں ہوا ہےکہ آیا یہ طریقہ ڈیمنشیا کے شکار لوگوں کے لیے بھی مددگار ہے یا نہیں۔
بوسٹن یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور اس تحقیق کے شریک مصنف، رابرٹ رین ہارٹ نے کہا ہے کہ یادداشت میں کمی ہماری عمر کے ساتھ ساتھ علمی زوال کی ایک عام علامت ہے اور بھولنے کی یہ عادت انسان کے فیصلہ سازی، منصوبہ بندی اور سیکھنے کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔
اس تحقیق میں رین ہارٹ اور ان کی ٹیم کو یہ معلوم ہوا کہ دماغ کے مخصوص حصّوں کو 4 دن میں بار بار 20 منٹ کے سیشنز میں ہلکے بجلی کے جھٹکے دیے جائیں تو یہ طریقہ کار کم از کم 1 ماہ تک یادداشت کی کمی کو دور کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران 55 سے 88 برس کے 150 بزرگ افراد کو ہلکے بجلی کے جھٹکے اس طرح دیے گئے تھے کہ وہ اندر پہنچ کر دماغ کو تحریک دے سکیں اور اس عمل کو مسلسل 4 روز تک جاری رکھا گیا۔
اس عمل کے بعد محققین نے ان تمام افراد کو 20 الفاظ کی 5 فہرستیں یاد کرنے کو کہا اور نتائج کا بغور جائزہ لیا گیا۔
ایک ماہ بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس تحقیق کے آغاز میں سب سے زیادہ بھولنے والے شرکاء نے اس علاج کے1 ماہ بعد اس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا۔
محققین اس بات کی توقع بھی کر رہے ہیں کہ اس سے الزائیمر اور ڈیمنشیا کے مریض بھی استفادہ کرسکیں گے۔