ہندوستان کی آزادی میں جن لوگوں نے قربانی پیش کي ان میں مسلمان صف اول میں شامل رہے۔ انگریزوں کی غلامی سے نجات پانے کےلیے مجاہدین آزادی نے ملک کی آزادی کےلیے تحریک شروع کی تھی۔ لاکھوں جانوں کی قربانی اور طرح طرح کی تکالیف قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کرکے اس آزدی کو حاصل کیا گیا۔
آزادی کے بعد دستور بنانے کے لئے ایک کمیٹی بنائی گئی اور اس کمیٹی نے جو دستور سازی کی اسکو 26 جنوری 1950 کو ہمارے ملک میں نافذ العمل کیا اس خوشی میں آج کے دن ہم جشن یوم جمہوریہ کے طور پر مناتے ہیں۔ ہمارے ملک کی اصل طاقت ہمارے ملک کا دستور ہے جو ملک میں رہنے والے ہر شخص کو مذہبی آزادی دیتا ہے اور اپنے مرضی سے زندگی جینے کا حق دیتا ہے ملک میں امن قائم رہے اسکے لیے قانون بنایا جسمیں کوئی کسی پر ظلم نہیں کر سکے اور ملک میں رہنے والا ہر شخص خوشی بخوشی عزت سے اپنی زندگی جیئے۔
پروگرام میں آئے مہمان خصوصی مفتی اسماعیل صاحب نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک کی آزادی ہمیں تحفہ میں نہیں ملی بلکہ اس کے لیے ایک عظیم جنگ لڑی گئی جسکو بھلایا نہیں جاسکتا اُنہوں نے شاملی کے میدان اور پنجاب کے جلیا والا باغ میں ہوئے تاریخی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے اُن تمام مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کے صدر و روح رواں حضرت مفتی محمد مسعود عالم قاسمی صاحب نے اپنے قیمتی خیالات کا ذکر کرتے ہوئے ملک کے دستور کی حفاظت ہر شہری کی زمہ داری ہے۔ اُنہوں نے پروگرام میں شریک تمام لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
جلسہ میں الحاج عبد الرزاق پاشا علیم الدین سجو الحاج نصیر الدین صدر مدرسہ ہٰذا نے بھی اپنے قیمتی خیالات کا اظہار کر پروگرام کا انعقاد کرنے کے لئے مفتی محمد مسعود عالم قاسمی صاحب و منتظمین مدرسہ کا شکریہ ادا کیا پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے قاری مجاہد صدیقی جنرل سکریٹری جمعیت علماء ہند منڈل گمبھیر آؤ پیٹ نے ملک میں امن چین سکون اور بھائی چارہ ہندو مسلم اتحاد برقرار رکھنے اور مزید اس کو مضبوط کرنے کی اپیل کی پروگرام میں شامل الحاج خلیل الدین،الحاج فاروق پاشا الحاج ڈاکٹر عبد الجبار،الحاج محبوب علی،الحاج زاہدحسین،مختار احمد محمد کریم الدین،وشو ناتھم،خواجہ معین الدین حافظ مدبرصاحب،مولوی زاہد،حافظ محمد عباد اللہ،محمد ثنااللہ،و معزز شہریان سدی پیٹ نے شرکت کی۔