سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا طویل علالت کے بعد انتقال

پاکستان کے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف انتقال کر گئے۔ پرویز مشرف کا انتقال آج دبئی کے امریکن ہسپتال میں ہوا۔ اطلاعات کے مطابق میت کی پاکستان منتقلی کےلیے انتظامات کئے جارہے ہیں۔
پرویز مشرف کے اہل خانہ کی طرف سے فی الحال اس حوالے سے کوئی اعلان نہیں کہا گیا کہ تدفین کراچی، راولپنڈی یا اسلام آباد میں کہاں کی جائے گی۔
اقتدار پر قبضہ اور سنگین غداری کا مقدمہ
پرویز مشرف نے سنہ 1999 میں نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا۔
پرویز مشرف نے 2007 میں ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کر کے ججوں کو گھروں میں نظر بند کیا تھا جس پر اُن کے خلاف بعد ازاں آئین سے سنگین غداری کا مقدمہ چلایا گیا۔
اس مقدمے میں 17 دسمبر 2019 کو جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں بننے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو آئین شکنی اور سنگین غداری کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔
خصوصی عدالت کے دو ججز یعنی جسٹس سیٹھ وقار اور جسٹس شاہد کریم نے پرویز مشرف کو آئین شکنی اور سنگین غداری کا مجرم قرار دیا تھا جبکہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ابتدئی تعلیم اور فوج میں کمیشن
پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی منتقل ہوا۔ وہیں ان کا بچپن گزرا، وہیں تعلیم حاصل کی۔
انہوں نے 19 اپریل 1964 کو پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا۔
پرویز مشرف نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں حصہ بھی لیا۔ اکتوبر 1998 میں منگلا کے کور کمانڈر تھے جب وزیر اعظم کی نظر میں آئے اور اُن کو آرمی چیف بنا دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں