وقت کی اہمیت


دنیا کی سب سے قیمتی متاع وقت ہے جو ایک بار چلا جائے تو واپس نہیں آتا، وقت ہمارا سب سے بڑا استاد ہے جو وہ کچھ سکھاتا ہے جو شاید ماں باپ، اساتذہ، عالم کوئی بھی نہیں سکھا سکتا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وقت ہمارے لیے ایسے ہے جیسا کہ بہتا ہوا سمندر، دریا اور آب شار، جو ایک بار بہہ کر واپس نہیں آتے، اسی طرح گزرے وقت کی مثال ہے کہ گزرنے کے بعد کبھی واپس نہیں آتا۔ سب سے اہم یہ کہ اس کو گزارنا کیسے ہے ؟ بل کہ اس کو ایسے کہیں کہ وقت ہم کو گزارتا ہے۔ تجربوں سے، لوگوں کو ہماری زندگی کا حصہ بنا کر وقت اس کا تعین کررہا ہوتا ہے۔

وقت یہ طے کرتا ہے کہ ہماری تعلیم اور تربیت کے بارے میں کون ذمے دار ہوگا ہماری کن لوگوں سے ملاقات ہوگی، ہم کن کے درمیان پروان چڑھیں گے اور کن لوگوں کے ساتھ ہمارا واسطہ پڑے گا، یہ وہ دور ہوتا ہے ہماری زندگی کا جس میں ہماری ایسی کوئی سوچ نہیں ہوتی، قوت فیصلہ نہیں ہوتی یہ سب ہمارے والدین طے کرتے ہیں کہ معیار تعلیم کیا ہوگا اور تربیت کس طرح ہوگی کیوں کہ تعلیم سے زیادہ اہم تربیت، اگر یہ صحیح اور وقت پر نہ ہوئی تو تمام عمر کی آزمائش، اس جگہ بھی وقت کی اہمیت لازم، اگر دیر کردی اور وقت نکل گیا تو تمام عمر کا پچھتاوا۔

سب سے اہم ترین یہ کہ ہم یہ جانیں کہ وقت کو کیسے گزارا ؟ یا وقت نے ہم کو کیا سکھایا، کتنا اعلیٰ ظرف اور شاکر بنایا اور دنیا کے رویے سہنے کا ظرف دیا ؟ کس طرح ہم نے اﷲ کے دیے ہوئے احکامات کو وقت پر سمجھا اور اس کے بتائے ہوئے فرائض کب پورے کیے اگر قضا کیے تو خسارہ اور وقت پر کیے تو حاصل زندگی۔ اس جگہ بھی سب سے اہم وقت کہ اذان کے بعد وقت پر موجود ہونا اس کے سامنے، زکوٰۃ کی ادائی وقت پر، اسی طرح کسی کے دکھ کا مداوا، حقوق العباد کی ادائی بروقت کرنا یہ طے کرتا ہے کہ ہمارے اندر کتنی سچائی ہے ؟ خلوص کی مقدار کتنی اور ضبط اور حوصلہ کتنا اور پھر ان سب کو جاننے کے بعد صلۂ رحمی کرنا، رشتوں کو عزت دینا یہ وقت طے کرتا ہے کہ کن چیزوں کو کتنا نبھایا اور اس کے کہنے کے مطابق چلے، لوگوں کے رویے بھی وقت کا تعین کرتے ہیں کہ ہم کو کس کے ساتھ چلنا ہے اور کس کو خدا حافظ کہنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں