60 سال بعد جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ انتہا پر ہے: امریکی صدر

امریکا کے صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ 1962 کے کیوبن میزائل کرائسز کے بعد پہلی بار جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ انتہا پر پہنچ چکا ہے۔

امریکی صدر کا ڈیموکریٹس اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یوکرین میں بڑے سیٹ بیک کے بعد روس کے صدر ولادمیر جب ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں، بائیولوجیکل ہتھیاروں اور کیمیائی ہتھیاروں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ مذاق نہیں کر رہے ہوتے، امریکا روسی صدر کے جوہری جنگ کے طریقے کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ 1962 کے کیوبن میزائل کرائسز کے بعد پہلی مرتبہ ہمیں براہ راست جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی گئی ہے، اگر چیزیں اسی طرح چلتی رہیں تو یہ استعمال بھی کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل امریکا اور یورپی یونین نے کہا کہ تھا کہ روس کے صدر ولادمیر پیوٹن کی نیوکلیئر دھمکیوں کو سنجیدہ لینا چاہیے۔

تاہم امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلاوان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا روس کی جانب سے جوہری حملوں کی دھمکیوں کے باوجود امریکا کو فوری طور پر اس قسم کے حملوں کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ روس جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یوکرین روس کی جانب سے 24 فروری کے بعد تسلط میں لیے گئے علاقے واپس لے رہا ہے جس میں ان ریجنز کے علاقے بھی شامل ہیں جنہیں روس نے ریفرنڈم کے ذریعے حال ہی میں اپنے ساتھ ملایا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں