ترکیہ سے تعلق رکھنے والے نوبل انعام یافتہ کیمیائی سائنسداں عزیز سنجار کی دریافت دماغی رسولیوں کے علاج میں معاون ثابت ہو گی۔
عزیز سنجار کا کہنا ہے کہ حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ کے کینسر کے علاج کے لیے ایک منفرد ای ڈی یو (EdU) نامی مالیکیول کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والے تحقیقاتی مقالے میں انہوں نے بتایا ہے کہ 2008ء سے مالیکیولر حیاتیات میں استعمال ہونے والے ای ڈی یو (EdU) مالیکیول کا شمار مقبول ترین مالیکیولز میں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے تحقیق کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں سال جنوری میں اس تحقیق پر کام شروع کیا، صرف 1 ماہ کے بعد فروری میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ای ڈی یو مالیکیول دماغ میں موجود کینسر کے خلیات کو تباہ کرتا ہے۔
ترک سائنسداں نے تمام ضروری معائنے کے بعد اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے دماغ کے کینسر کے خلاف پیش قدمی کر لی ہے۔
عزیز سنجار کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ دریافت ہوا ہے کہ ای ڈی یو دماغ کی رسولیوں کے علاج کے لیے ایک مؤثر انتخاب ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ای ڈی یو کینسر کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے باوجود خون کو دماغ تک رسائی دے سکتا ہے جو کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی موجودہ بیشتر ادویات سے بھی ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ ترکیہ سے تعلق رکھنے والے کیمیائی سائنسداں عزیز سنجار ترکیہ ہی میں پیدا ہوئے تھے لیکن انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ امریکا میں گزارا ہے۔
انہوں نے ڈی این اے میکانزم پر 10 سال تک کام کیا ہے، ڈی این اے میکانزم کے شعبے میں ان کی خدمات کو سراہاتے ہوئے 2015ء میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔