سائنسدانوں نے معدے اور دماغ کے درمیان موجود پراسرار تعلق پر روشنی ڈالی ہے جس سے نظام ہاضمہ اور غذا سے متعلق مختلف امراض کو سمجھنے اور ان کے علاج میں مدد ملے گی۔ امریکہ کے Laureate انسٹیٹیوٹ فار برین ریسرچ (ایل آئی بی آر) کے ماہرین نے معدے اور دماغ کے درمیان تعلق کو سمجھانے میں پیشرفت کی۔
سائنسدان عرصے سے معدے اور دماغ کے درمیان تعلق کو سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے مگر انسانی جسم کے اندرونی نظام کے افعال کو سمجھنا بہت بڑا چیلنج تھا۔ اس نئی تحقیق میں رضاکاروں کو وائبریٹنگ کیپسول استعمال کرائے گئے، تاکہ معدے کے متحرک ہونے پر دماغی ردعمل کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔
یہ کیپسول 18 سے 40 سال کی عمر کے مردوں اور خواتین کو استعمال کرائے گئے تھے۔ محققین نے دریافت کیا کہ رضاکار ان کیپسول کے متحرک ہونے کو مخصوص حالات میں محسوس کر سکتے ہیں۔ اس سے ماہرین کو معدے اور دماغ کے درمیان تعلق کو سمجھنے کا ایک نیا ذریعہ مل گیا۔ محققین نے کیپسول کے متحرک ہونے سے دماغ کے مخصوص حصوں کا ردعمل بھی دریافت کیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ دریافت بہت اہم ہے جس سے ہمیں معدے اور دماغ کے درمیان تعلق کے ماخذ کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے مختلف امراض کے علاج میں مدد مل سکے گی۔