شبِ براءت کے پر مسرت موقع پر عالم اسلام کے نام نیپال کے علمائے کرام کا پیغام

نیپال، کٹھمنڈو (پریس نوٹ) جس طریقہ سے دنیاوی کمپنیاں اپنی جانب مائل کرنے کے لیے لوگوں کو گاہے بگاہے آفر دیتی رہتی ہیں۔ (جن سے انھیں خاطر خواہ فایدہ بھی پہنچت اہے)کچھ اسی طریقہ سے خدا وند قدوس بھی اپنے بندوں کو اپنے سے قریب تر کرنے کے لیے چند مخصوص راتیں بطور آفر دیئے ہیں(مگر واضح رہے کہ یہاں، آفر سے اللہ کے پیشِ نظر صرف اور صرف بندوں کا فایدہ مد نظر ہوتاہے) جن میں، بندے اگر خدا سے التجا کرے اور اپنے گناہوں پر نادم ہو،تو پھر اللہ تبارک وتعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کردیتاہے اور انھیں اپنے خاص بندوں میں شامل کرلیتاہے،ان ہی مخصوص راتوں میں ایک رات ‘شب براءت’ ہے۔
شبِ براءت کی آمد میں چوں کہ وقت بہت کم رہ گیاہے؛ اس لیے اسی پس منظر میں علمائے نیپال کی جانب سے امت مسلمہ کے نام پیغامات جاری کئے گئے۔
جمعیت علمائے نیپال کے جنرل سکریٹری قاری محمد حنیف عالم قاسمی نے کہا:’ شب براءت:یعنی پندرہویں شب کی عظمت کا اندازہ حضرت عائشہ -رضی اللّٰہ عنہا- سے مروی حدیث سے بخوبی ہوتاہے۔ حضرت عائشہ -رضی اللّٰہ عنہا- فرماتی ہیں کہ شعبان کی پندرہویں شب میں،میں نے محمد عربی -صلی اللہ علیہ وسلم- کو جب اپنی آرام گاہ پرموجود نہ پایا،توتلاش میں نکلی، دیکھا کہ آپ -صلی اللہ علیہ وسلم -جنت البقیع: یعنی قبرستان میں ہیں، پھرمجھ سے فرمایاکہ : آج شعبان کی پندرہویں رات ہے ،اس رات میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیاپر نزول فرماتاہے اورقبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدادسے بھی زیادہ گناہ گاروں کی بخشش فرماتاہے’ اس لیے ہمیں اس کی عظمت کو خاطر میں لاتے ہوئے،اس رات کے مقتضیات پر کامل عمل پیرا ہونی کی سعی کرنی چاہیے۔
جمعیت علمائے نیپال کے مرکزی رکن مولانا محمد عزرائیل مظاہری نے کہا:’ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ”شبِ براءت” میں سات اشخاص کے علاؤہ تمام لوگوں کی اللہ تعالٰی مغفرت فرما دیتا ہے۔ وہ سات اشخاص یہ ہیں:مشرک،ماں باپ کا نافرمان،کینہ پرور،شرابی،قاتل ،پائجامہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا،اور چغلی کرنے والا’ اس لیے ہمیں اس رات کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے، حتی الوسع اللہ کو راضی کرنے والے اعمال بجالانے کی پوری جتن کرنی چاہیے ۔
جامع مسجد ابوبکر صدیق بیرگنج کے امام و خطیب مولانا محمد ابواللیث قاسمی نے کہا:’اس رات میں بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور ان کے رزق اتارے جاتے ہیں’اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ کثرت سے نیک افعال کرے،تاکہ خداوند قدوس خوش ہوکر،رزق میں وسعت پیداکردے؛کیوں کہ اللہ کا خزانہ وسیع تر ہے۔
جمعیت علمائے روتہٹ نیپال کے رکن مولانا قاری اسرار الحق قاسمی نے کہا کہ :’اس رات میں،چوں کہ رب ذوالجلال اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اوراعلان ہوتاہے:کون ہے، جوگناہوں کی بخشش کروائے؟کون ہے،جورزق میں وسعت طلب کرے؟کون مصیبت زدہ ہے ،جومصیبت سے چھٹکاراحاصل کرناچاہتاہے؟’ اس لیے ہمیں اس رات کو غنیمت تصور کرتے ہوئے کثرت سے نوافل کا اہتمام کرنا چاہیے ،تاکہ اللہ کی رحمت ہم پر سایہ فگن ہو اور ہماری ساری مرادیں پوری ہوسکیں۔
معاون ڈائریکٹر نیپال اسلامک اکیڈمی مولانا نثار احمد قاسمی نے کہا:’ مسلمانوں کو چاہیے کہ پندرہویں شب میں خوب اللہ کی عبادت و اطاعت کرے اور پندرہویں شعبان کے دن کا روزہ رکھے؛کیوں کہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے ،جس سے اللہ کا خاص قرب حاصل ہوتاہے ‘یہ روزہ رکھنا مستحب ہے۔
مفسر قرآن مولانا انعام الحق قاسمی نے کہا:’اس شب میں اللہ کی رحمت عام ہوتی ہوتی ہے ،اس لیے ہر شخص کو چاہیے کہ توبہ واستغفار کے ذریعہ اللہ سے اپنے کبیرہ گناہوں کی بخشش کروالے؛کیوں کہ بخششِ کروانے کا یہ خاص موقع ہے،جو ہروقت میسر نہیں ہوتا،اس لیے اس کی قدر کریں’۔
جمعیت علمائے روتہٹ نیپال کے نائب صدر مولانا محمد جواد عالم مظاہری نے کہا: ‘زندگی ایک غنیمت ہے۔ایک مرتبہ ختم ہونے کے بعد، پھر کبھی ،کسی کو دوبارہ نہیں ملتی ہے’اس لیے زندگی کو غنیمت سمجھیں اور اللہ کی نافرمانیوں سے بچیں!۔
جمعیت علمائے روتہٹ نیپال کے ترجمان مولانا انوار الحق قاسمی نے کہا:’ اگر ممکن ہو تو اس رات میں قبرستان بھی جایا کریں اور اپنے مُردوں کے لیے دعائیں کریں؛مگر اسے لازم بالکل نہ سمجھیں’ ۔ واضح رہے کہ پوری زندگی میں قبرستان میں ایک دفع بھی جانا کافی ہے؛کیوں کہ آپ- صلی اللہ علیہ وسلم -نے بھی ایک ہی مرتبہ’ پندرہویں’ شب میں قبرستان تشریف لے گئے تھے۔
اس موقع سے مسلمانوں کو چاہیے کہ ہرطرح کی بدعات و خرافات سے قطعی اجتناب کرے،کیوں کہ بدعت سے گمراہی یقینی ہے اور گمراہی سے جہنم واجب ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کو شبِ براءت میں نیک اعمال کرنے اور بدعات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں