پوری دنیا میں سبزی کھانے پر زور دیا ہے جس کے تحت بعض خواتین مکمل طور پر گوشت خوری ترک کر دیتی ہیں جو کہ درست نہیں کیونکہ اس طرح ہڈیوں کی کمزوری بڑھنے سے گوشت کھانے والی خواتین کے مقابلے میں ان میں کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کے خطرات 33 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ گوشت کے مقابلے میں سبزیوں میں عموماً کیلشیئم اور وٹامن بی 12 کی مقدار کم ہوتی ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ دوسری جانب سبزیاں ضروری پروٹین کو بھی پورا نہیں کر پاتیں۔ پروٹین پٹھوں اور گوشت کی تشکیل کرتے ہیں اور دیگر معدنیات ہڈیوں کو قوی بناتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سن یاس (مینوپاز) کے بعد خواتین میں ایسٹروجن نامی جنسی ہارمون کی سطح گر جاتی ہے۔ اس کے بعد پھسلنے یا گرنے سے ان میں کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے بعد ہڈیاں دیر سے ٹھیک ہوتی ہیں اور یہاں تک کہ اس سے معذوری اور موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
جامعہ لیڈز کی تحقیق کے مطابق یہ ایک خطرناک امر ہے اور خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سبزیوں کے ساتھ کچھ نہ کچھ مقدار گوشت کی ضرور کھائیں کیونکہ ادھیڑ عمری میں ہڈیوں کی شکستگی سے اسی طرح بچا جاسکتا ہے۔
اس ضمن میں سائنسدانوں نے برطانیہ میں اپنی نوعیت کی طویل تحقیق کی ہے جس میں 26 ہزار مختلف خواتین کا 20سال تک مطالعہ کیا گیا ہے۔ سروے میں شامل خواتین کی عمریں 35 سے 69 سال کے درمیان تھیں۔
اس پورے مطالعے میں تین فیصد خواتین میں کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی اور معلوم ہوا کہ گوشت کی کچھ نہ کچھ مقدار کھانے والی خواتین کے مقابلے مکمل طور پر سبزہ خور خواتین میں کولہے کی شکستہ ہڈی کے خطرات 33 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کم گوشت کھانے یا صرف مچھلی کھانے سے بھی یہی فوائد حاصل ہوتے ہیں اور یہاں بھی سبزی کھانے سے ہڈیوں کو تقویت نہیں ملی۔
اگرچہ سبزیاں کھانا بہت ضروری ہے جن کے شاندار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ یہ کولیسٹرول میں اضافہ روکتی ہیں، بلڈ پریشر معمول پر رکھتی ہیں اور امراضِ قلب سے دور رہا جاسکتا ہے۔ لیکن سبزیوں پر مکمل طور پر اکتفا نہیں کیا جاسکتا۔
ماہرین نے کہا ہے کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ خواتین سبزیاں نہ کھائیں بلکہ وہ پروٹین کے دیگر ذرائع مثلاً دالیں اور ڈیری مصنوعات کا استعمال بڑھائیں۔ تاہم اگر کچھ مقدار گوشت کی کھائی جائے تو اس سے فوائد ضرور ملتے ہیں۔
تاہم دیگر ماہرین نے اصرار کیا جائے کہ صرف سبزیاں کھانے والی خواتین کے لیے لازم ہے کہ وہ کسی بھی طرح کیلشیئم کی مناسب مقدار ضرور کھائیں۔