امریکہ میں اسکول کے بچوں اور نو عمروں میں اس وقت ڈپریشن اور دماغی عارضے اپنے بلند ترین درجے پر ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق اب ضروری ہے کہ بچوں پر غیر ضروری پابندیاں نہ عائد کی جائیں بلکہ انہیں آزادانہ طور پر کھیلنے اور کام کرنے کی اجازت ضرور دیجیے۔
جرنل آف پیڈیاٹرکس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق امریکی والدین بچوں کو ہمہ وقت اپنی نظروں کے سامنے رکھتے ہیں اور ان پر طرح طرح کی قدغنیں لگاتے ہیں۔ اگر یہ عمل سخت اور دیرینہ ہو تو وہ نوعمر(ٹین) بچوں میں ڈپریشن، پریشانی (اینزائٹی)اور یہاں تک کہ خودکشی کے خیالات بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ تاہم ان میں غیرمعمولی یاسیت تو ضرور نوٹ کی گئی ہے۔
فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر ڈیود ایف ہورک لیونڈ اور ان کے ساتھیوں نے غورکیا ہے کہ والدین کی جانب سے بچوں کو ایسی آزادانہ سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جن میں کچھ نہ کچھ خطرہ ہوتا ہے۔ اس سے بچے اپنی مرضی کا کھیل یا سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتے۔ بالخصوص امریکہ میں اس کا رحجان بڑھا ہے اور بچوں میں خوداعتمادی اور حوصلہ کم ہوتا ہے۔
والدین اس کیفیت کا احساس نہیں کرسکتے ہیں بچے دھیرے دھیرے ڈپریشن اور پریشانی کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ پھر اس سے خود بچے اس قابل ہوتے ہیں کہ وہ خاندان اور اپنے گھر میں مثبت کردار بھی ادا کرسکتے ہیں۔