(ایجنسیز) حالیہ چند سالوں کے دوران لوگوں کی زندگی میں سست روی میں مسلسل اضافہ سامنے آیا ہے، جس کی وجہ سے ماہرین اس سے ہونے والی بیماریوں اور دیگر حوالوں پر اپنی توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ ہم نے سست روی کا فالج کے خطرے سے تعلق کا اندازہ لگانے کے لیے ایک تجزیہ کیا۔ اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سست رویہ قلبی بیماری اور میٹابولک بیماری کے لئے ایک خطرناک عنصر ہے۔
ماہرین صحت کی جانب سے فالج سے بچاؤ سے متعلق تحقیقی رپورٹ جاری کردی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ سست طرز زندگی نہ صرف فالج بلکہ دیگر امراض کا بھی سبب بنتا ہے۔ سائنس ڈائریکٹ نامی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماہرین کی اس تحقیق میں ساڑھے 7 لاکھ افراد پر ہونے والی 15 ایسی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا جن میں ہر قسم کی جسمانی سرگرمیوں کے اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے یا سست طرز زندگی کو متعدد دائمی امراض بشمول موٹاپے، امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ 2 اور فالج کا خطرہ بڑھانے والا عنصر قرار دیا جاتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کم از کم وقت تک ورزش کرنے سے بھی فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے، چاہے عمر جو بھی ہو۔درحقیقت بہت کم ورزش جیسے چند منٹ کی چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنے سے بھی فالج کا خطرہ 10 سے 30 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
فالج کی 2 اقسام ہیں، ایک برین ہیمرج ہے جس میں دماغی شریان پھٹ جاتی ہے جبکہ دوسری قسم میں دماغ کو خون پہنچانے والی شریان بلاک ہوجاتی ہے جس سے آکسیجن کی کمی ہوتی ہے اور دماغ کو نقصان پہنچتا ہے، اسے طبی زبان میں اسکیمک اسٹروک کہا جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ہلکی پھلکی ورزش سے اسکیمک اسٹروک کا خطرہ 13 فیصد تک گھٹ جاتا ہے، اسی طرح معمولی ورزش سے برین ہیمرج کا خطرہ 16 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ معتدل حد تک ورزش کرتے ہیں تو فالج کا خطرہ 33 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔