اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کے ان گنت فوائد سامنے آچکے ہیں اور اب معلوم ہوا ہے کہ درمیانی عمر کے افراد اگر فیٹی ایسڈ کھائیں تو اس سے سوچنے کی صلاحیت تیز ہوتی ہے اور دماغی ساخت بھی مضبوط ہوتی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ سامن، ٹراؤٹ، ٹیونا اور دیگر اقسام کی مچھلیوں میں فیٹی ایسڈ پائے جاتے ہیں اور شاندار فوائد کی وجہ سے انہیں سپرفوڈ کہا جاتا ہے۔ فیٹی ایسڈ ہر عمر کے افراد کی دماغی صلاحیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم اب اس کی اہمیت کے مزید شواہد سامنے آئے ہیں جس کے نتائج نیورولوجی جرنل میں شائع ہوئے ہیں۔
جامعہ ٹیکساس سے وابستہ ڈاکٹر کلاڈیا سیتزیبیل اور ان کے ساتھوں کا اصرار ہے کہ اگر بڑھاپے میں ڈیمنشیا اور الزائیمر جیسے امراض کو دور رکھنا ہے تو غذائی عادات اپنانا ہوں گی جن میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ شامل ہیں۔ اگر ہفتے میں دو مرتبہ چکنائی بھری مچھلیاں کھائی جائیں یا پھر اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے سپلیمنٹ کھائے جائیں تو اس سے نہ صرف دل بلکہ دماغ کی صحت بھی برقرار رہ سکتی ہے۔
اس کے لیے اوسطاً 46 برس کے 2148 افراد کو شامل کیا گیا جنہیں ڈیمنشیا اور فالج لاحق نہیں ہوا تھا۔ ان کے دماغ کے حجم، سوچنے کی صلاحیت اور بدن میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی مقدار بھی ناپی گئی۔
واضح رہے کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ میں تین اہم اجزا ہوتے ہیں جن میں الفا لائنولینک ایسڈ (اے ایل اے)، آئکو سے پینٹینیوک ایسڈ ( ای پی اے) اور ڈوکوسا ہیکسیونک ایسڈ (ڈی ایچ اے) پائے جاتے ہیں۔
تجزیے سے معلوم ہوا کہ جن افراد کے بدن میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی مناسب مقدار تھی ان کا دماغ کا حجم دیگر کے مقابلے میں قدرے زیادہ تھا۔ پھر ان کے دماغ کے ہیپو کیمپس کا حجم بھی بڑھا ہوا تھا کیونکہ یہ حصہ یادداشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دیگر ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی زائد مقدار رکھنے والے افراد میں دماغی قوت کا تناسب بھی زیادہ دیکھا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اوسط عمر کے افراد کو مچھلی کھانے اور فیٹی ایسڈ سپلیمنٹ کا مشورہ دے رہے ہیں۔