جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کے انتقال کی خبر بے حد افسوسناک ہے۔
فکر اسلامی اور اسلامی معاشیات میں اپنی گراں قدر خدمات کے لیے مرحوم ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ انہوں نے اسلامی بینکاری کے تصور کی بنیاد رکھی جو اب اربوں ڈالر کی ایک تیزی سے ترقی پذیر صنعت ہے۔ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی ایک بہت ہی ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے مختلف میدانوں میں اسلامی فکر اور اسلامی تحریک کی خدمت کی۔ بیرون ملک رہنے کے باوجود ، انہوں نے ہندوستان میں بہت سے فورموں اور اداروں کو اپنے تعاون اور سرپرستی سے فیض یاب کیا۔ ان کی رحلت عالم اسلام اور اسلامی تحریک کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ ان کی رحلت سے اسلامی معاشیات اور مالیات کے میدان میں ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔ ہم ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
ڈاکٹر محمد نجات اللہ صدیقی بین الاقوامی انعام شاہ فیصل ایوارڈ سے سرفراز کیے گئے تھے۔ وہ 1931ء میں بھارت میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ رام پور اور اعظم گڑھ میں تعلیم حاصل کی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں معاشیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسلامی علوم کے پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی، جدہ، سعودی عرب میں اس کے سنٹر فار ریسرچ ان اسلامک اکنامکس میں معاشیات کے پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ بعد میں وہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس میں سینٹر فار نیئر ایسٹرن اسٹڈیز میں فیلو بن گئے اور اس کے بعد اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک، جدہ میں وزٹنگ پروفیسر بن گئے۔ اردو، انگریزی اور عربی تینوں زبانوں میں انہوں نے لکھا ہے اور ان کی بہت سی تحریروں کا عربی، فارسی، ترکی، انڈونیشی، ملائیشین اور تھائی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اسلامی معاشیات میں ان کی خدمات پر انہیں نئی دہلی میں شاہ ولی اللہ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
ان کی کچھ قابل ذکر کتابیں درج ذیل ہیں: