(ایجنسیز) میدے سے بنی اشیاء ہر ایک کی مرغوب غذا بن گئی ہے لیکن میدہ انسانی صحت کے لیے نہایت مضر صحت قرا دیا جاتا ہے۔ عام طور پر پیزا سے لے کر بسکٹ تک سب ہی معدے سے تیار کی جاتی ہے تاہم میدے سے تیار یہ تمام ہی غذائیں صحت کے لیے نقصان کا باعث بنتی ہے جبکہ ماضی میں بھی کی جانے والے بہت سے مطالعوں میں اسے مضر صحت قرار دیا جاچکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غذائیں موٹاپے کے ساتھ ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتی ہیں یہی وجہ ہے کہ معدے کو سفید زہر کہا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کی جانب سے سفید آٹے یعنی کہ ریفائن آٹے کو انسانی معدے کے لیے سفید گلو قرار دیا گیا ہے، سفید آٹا کئی طرح کے مراحل سے گزر کر میدے کی شکل اختیار کرتا ہے، ان مراحل میں گندم میں سے انسانی صحت کے لیے بہترین اجزا جیسے کہ سوجی اور فائبر نکال لیا جاتا ہے جس کے بعد آٹا میدے کی شکل اختیار کر لیتا ہے جس کے استعمال سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
میدہ سے ڈبل روٹی، بسکٹ، کیک، برگر، پیزا اور پراٹھے وغیرہ تیار کیے جاتے ہیں، اس میں فائبر نہ ہونے کی وجہ سے جلد ہضم ہو کرجسم میں گلوکوز کی سطح کو بڑھانے کا سبب بنتا ہے جس کی وجہ سے انسولین کا زائد اخراج ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں موٹاپے کی سب سے بڑی وجہ میدہ یعنی سفید آٹا ہی ہے اور یہی آگے چل کر کئی بیماریوں کا سبب بنتا ہے، کیونکہ اس میں فائبر، وٹامنز اور منرلز نہیں ہوتے اسی بنا پر یہ صرف اضافی کیلوریز ہے اور جلد ہضم ہو کربے وقت کی بھوک کو جگاتے ہیں۔