سائنسدانوں نے ایک پرامید خبر دی ہے کہ ہر کھانے اور بالخصوص عشایئے کے بعد مختصر چہل قدمی بھی امراضِ قلب اور ٹائپ ٹو ذیابیطس سے محفوظ رکھتی ہے۔
قدیم یونانی اور مسلمان معالجین کی ایک نصیحت بھی اس ضمن میں اہمیت رکھتی ہے جس کا مفہوم ہے کہ اگر رات کے کھانے کےبعد گھسٹ پر چلنا پڑے تو کچھ دور تک ضرور چلو اور اب ماہرین نے اس کی تصدیق کی ہے کہ اس سے کئی طبی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
جامعہ لیمرک کے سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ دوپہر اور شام کے کھانے کے بعد چند منٹ چلنے سے خون میں شکر کی مقدار کم ہوتی ہے اور انسولین کی سطح بہتر ہوتی ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کھانے کے بعد بیٹھے رہنے، کھڑے رہنے اور واک کے اثرات کا موازنہ کیا ہے۔
معلوم ہوا کہ کھانے کے بعد بیٹھے رہنے کے مقابلے میں کھڑا رہنا مفید ہے جبکہ چلنا پھرنا سب سے زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ اس سے خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوتی ہے اور انسولین کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ یہ تحقیقات اسپورٹس میڈیسن جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔
اس ضمن میں پانچ مختلف مطالعات کیے گئے جن میں تین سروے میں شامل افراد ذیابیطس یا پری ڈائبیٹس یا ٹائپ ٹو کے مریض نہ تھے جبکہ دیگر دو مطالعات میں ملے جلے افراد تھے کچھ ذیابیطس کے مریض تھے اور بعض مکمل تندرست تھے۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ کھانے کے فوراً بعد خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھنے لگتی ہے اور اگر اس دوران آپ فوری طور پر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور چلنے لگتے ہیں تو پٹھوں کی حرکت سے انسولین کا افراز بہتر ہوتا ہے ایک یا ڈیڑھ گھنٹے بعد خون میں شکر کی بڑھنے والی مقدار کو گویا بریک لگ جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بیٹھے اور کھڑے رہنے کے مقابلے میں کھانے کے بعد چلنے پھرنے سے بہت سے طبی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔