حیدرآباد: محبت و علم وادب کے شہرحیدرآبادمیں واقع مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اپنے قیام سےہی شب وروز ترقی کے منازل طئے کررہی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ہندوستان بھر میں اردوذریعے تعلیم کی یہ ایک واحد یونیورسٹی ہے۔ یہاں تمام علوم اردو زبان میں دستیاب ہیں۔ اہلیان اردو اپنی مادری زبان میں اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوکر سماج میں اپنا لوہا منواسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دانشواران اہل اردو اس عظیم جامعہ کو اردو والوں کے لے ایک بڑی نعمت مانتے ہیں۔
یونیورسٹی کیمپس کےخوشگواراورماحولیات دوست ماحول میں علوم وفنون کی تعلیم وتدریس کا نظام اردو میں موجود ہے۔ یونیورٹی انتظامیہ کی جانب سے سال 2024-25 کےلے ریگولر کورسیس میں داخلوں کا ںوٹیفیکین جاری کیا جاچکا ہے۔ نیاک سطح میں اے پلس کا درجہ رکھنے والی اس یونیورسٹی کے حیدرآباد کیمپس کے بشمول دیگر سیٹلائیٹ کیمپس میں کئی ایک شعبہ جات حرکیاتی طورپر کارکردگی انجام دے رہے ہیں۔ یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلرپروفیسر سیدعین الحسن کی قیادت میں یونیورسٹی اپنے مقاصد کے حصول کی جانب کامیابی سے رواں دواں ہے۔ یونیورسٹی کے کیمپس میں کئ ایک شعبہ جات ہیں اُن حرکیاتی شعبوں میں ایک شعبہ تعلیم نسواں کا بھی ہے۔ جہاں تانیثی نقطہ نظر کے تناظر میں خواتین سے متعلق علوم پر مبنی کورسیس ہیں جن میں ایم اے مطالعات نسوان ، پی ایچ ڈی مطالعات نسواں کےکورسیس دستیاب ہیں۔
ان کورسوں میں صرف خواتین ہی نہیں بلکہ بلحاظ جنس مرد وعورت سبھی داخلہ لیکراس منفرد میدان میں اپنے مستقبل کودرخشاں بناسکتے ہیں۔ اس شعبہ کے ماہرین نے ایم اے مطالعات نسواں کورس کو وقت کی ضرورت کے مطابق مرتب کیا ہے جو ان دنوں قومی اور بین الاقومی سطح پر کافی فروغ پارہاہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اس ہمہ شعبہ جاتی کورس میں داخلے کے لے کسی بھی مضمون سے کامیاب گریجویٹس مرد و عوررت داخلہ لے سکتے ہیں۔ راقم الحروف نے کورس سے متعلق شعبہ تعلیم نسواں کی صدر محترمہ پروفیسر آمینہ تحسین سے جب گفتگوکی توانہوں نے اس کورس کی اہمیت اور افادیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ پروفیسر آمینہ تحسین نے اس کورس کی اہمیت کو یوں اجاگر کیا ہےکہ مطالعات نسوان میں خواتین کے موقف ، صنفی عدم مساوات، سماجی انصاف سے متعلق تصورات ونظریات کی تشریح کے بشمول سماجی حقائق کوسمجھنےکی صحیح سوچ وفکر عطاکی جاتی ہے۔
محترمہ آمینہ تحسین نے مزید بتایاکہ کورس میں خواتین کے حقوق و بااختیاری سے متعلق بھرپور معلومات فراہم کی جاتی ہیں تاکہ سماج میں خواتین ترقی سے جڑے کسی بھی پروگرام سے منسلک ہوکراپنی اندرچھپی صلاحیتوں کالوہا منواسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم اے مطالعات نسواں کورس تکمیل کرنے والے فارغ التحصیل طلبا میں پختہ سوچ وفکر اور روشن خیالی آتی ہے۔ پروفیسر آمینہ تحسین نے یہ بھی واضح کیا کہ روزگار کے میدان میں بھی یہ کورس کا فی کارآمد ثابت ہورہا ہے۔ اس کورس کے فارغ التحصیل طلبہ کے لے روزگار کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ کالجوں اور یونیورسٹیز میں درس وتدریس کے علاوہ خواتین کی ترقی سے متعلق قائم کیے گئے سرکاری اداروں کمیٹیوں، کمیشنوں کے بشمول غیرسرکاری تنظیموں میں بھی کئی ایک عہدیدوں پر خدمات کےمواقع ملتے ہیں جس سے انہیں روزگار ملتا ہے۔
ایم اے مطالعات نسواں میں داخلے کے لے کوئی داخلہ ٹسٹ نہیں ہوگا بلکہ کسی بھی مسلمہ یونیورسٹی گریجویشن یا مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی کی جانب سے منظورشدہ مسلمہ دینی مدرسے گریجویشن کے مماثل ڈگری رکھنے والے اُمیدوار اہل ہیں اردو کی جامعہ ہونے کی وجہ سےیہ شرط لامی ہے کہ دسویں یا بارہویں جماعت میں اردو بطور ایک مضمون کے پڑھے ہوں ۔ یا اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کی ہو۔ کورسیس میں نشستیں محدود ہیں، حکومت ہند کی ریزرویشن پالیسی کی بنیاد پر سیٹس الاٹ کی جاتی ہیں۔ فارم داخل کرنے کی آخری تاریخ 30جون 2024 ہے فارم آن لائن پر https://manuu.edu.in/Regular-Admission اپیلائی کرسکتے ہیں۔ شعبہ تعلیم نسواں کی صدر محترمہ آمینہ تحسین نے بھی واضح کیا کہ عمر کی حد فیس اور دیگر تفصیلات کے لے دلچسپی رکھنے والے اُمیدوارسےاُن سے فون نمبر9885017580 پر یا ایم میل hod.womeneducation@manuu.edu.in پرربط پیداکرسکتے ہیں۔۔